Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر7

ہانیہ۔۔۔۔؟؟ جی نانو۔۔؟؟ہانیہ جو اپنے کمرے سے نکل رہی تھی انکی آواز پر مڑی اور انکے پاس آکر بیٹھی۔۔ تیاری ہوگئی۔۔۔؟؟ جی نانو۔۔۔بس اپنی کچھ ضروری چیزیں ہی لے کر جا رہی ہوں۔۔۔وہ ان کے گود میں سر رکھتے ہوئے بولی۔۔۔ نانو خالہ کیسی ہیں۔۔۔؟؟میں جب سے آئی ہوں۔۔وہ آئی نہیں ورنہ آپ تو کہتی تھیں کہ میرے آنے سے پہلے وہ ہفتے میں ایک بار چکر لگاتی تھیں۔۔۔۔ بیٹا اسکی طبعیت کچھ ٹھیک نہیں ہے اسلیے ورنہ وہ آتی ہے۔۔۔ نانو نے سنجیدگی سے جواب دیا۔۔۔ نانو آپ سے ایک بات پوچھوں۔۔۔؟؟ہانیہ اپنےخیالوں میں کھوئی بول رہی تھی۔۔۔ ہاں میری جان پوچھو کیا بات ہے۔۔۔انہوں اسکے بالو میں انگلیاں پھرتے ہوۓ محبت سے جواب دیا۔۔۔ نانو شازل اتنا کیوں بدل گئے ہیں۔۔۔؟؟میں جب پہلے آئی تھی تو آپ جانتی ہیں نہ ہم ایک دوسرے کو کتنا تنگ کرتے تھے۔۔وہ مجھ سے اتنی باتیں کیا کرتے تھے۔۔۔پر اب تو وہ مجھ سے دور دور رہتے ہیں۔۔۔۔ ہمم۔۔۔۔تم سہی کہہ رہی ہو۔۔۔میں نے بھی یہ بات نوٹ کی ہے۔۔۔پر میں نے سوچا ایک بار تم چلی جاؤ۔۔پھر اس سے تفصیل سے بات کرونگی۔۔۔ ہانی۔۔۔؟؟ جی۔۔۔ تم شازل کو پسند کرتی ہو۔۔۔؟؟نانو نے بظاہر نارمل انداز میں پوچھا تھا۔۔۔ نانو کے سوال پر ہانیہ کو سانپ سونگھ گیا۔۔۔اور فوراً اٹھ کر جانے لگی۔۔۔ ادھر بیٹھو میرے پاس۔۔۔ نانو مجھے دیر ہو رہی ہے۔۔۔ہانیہ جھجکتے ہوئے بولی۔۔۔ جانتی ہوں۔۔۔اسلیے کہہ رہی ہوں۔۔۔ادھرآؤ اور بیٹھو میرے پاس۔۔۔نانو کی آواز میں اب کی بار میں سنجیدگی تھی۔۔۔۔ ہانیہ نظر چرا کر خاموشی سے ان کے قریب بیٹھ گئی۔۔۔ میرے سوال کا جواب نہیں دیا تم نے۔۔۔؟؟اب وہ بہت غور سے اسکے چہرے کے اتار چڑھاؤ دیکھ رہیں تھیں۔۔۔ نانو وہ تو میں۔۔۔ہانیہ نے بات ادھوری چھوڑ دی اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ انکی بات کا کیا جواب دیے۔۔۔۔۔ میں نے جو پوچھاہےاسکا جواب ہاں یا نا میں دو۔۔۔ جی۔۔۔ہانیہ نے نانو سے نظریں ملائیں بینا جواب دیا۔۔۔ کب سب۔۔۔؟؟نانو نے اسکے جواب دینے پر اگلا سوال کیا۔۔۔ دو سال پہلے۔۔۔ہانیہ نے مختصر جواب دیا۔۔۔ ہمم۔۔۔۔اسے بتایا۔۔۔؟؟ نہیں نانو۔۔۔مجھے بہت ڈر لگتا ہے اگر انہوں نے انکار کردیا تو۔۔۔بلکہ مجھے تو لگتا ہے وہ مجھ پسند ہی نہیں کرتے۔۔۔ہانیہ کی آنکھیں بھر آئی۔۔۔ تم خیر سے جاؤ۔۔۔میں اس سے بات کرونگی۔۔۔نانو نے یقین دہانی کرائی ۔۔۔ انکے جواب پر ہانیہ نے انھے گلے لگا لیا۔۔۔تھنکس نانو۔۔۔آپ دنیا کی بیسٹ نانو ہے۔۔۔ہانیہ تو ان کے جواب پر چہک رہی تھی۔۔۔ ارے ارے مکھن لگانا بند کرو۔۔۔اور جاؤ ڈرائیو سے کہو تمہیں چھوڑ آئے۔۔۔نانو نے اسکے پیشانی پر بوسہ دے کر کہا۔۔۔ ٹھیک ہے نانو۔۔۔میں کل شام کو ہی آجاؤنگی۔۔۔ نہیں تمہیں دو دن کی چھٹی ہے۔۔۔دو دن ره کر آنا۔۔۔ نانو میرا دل بےچین رہے گا۔۔۔اسلیے میں کل شام میں ہی آجاؤنگی۔۔۔آپ پلیز ان سے آج ہی بات کیجیے گا۔۔۔ہانیہ نے التجہ کی۔۔ ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔ جی جی جا رہی ہوں۔۔۔کہتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بھگ گئی۔۔۔۔


آپی میں آپ کو بہت مس کرتی ہوں۔۔۔آپ پلیز جلدی ملنے آیا کریں نہ۔۔۔سجل ہانیہ کے قریب بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ سجل تم جانتی ہو۔۔۔میرا بھی گھر کے بغیر دل نہیں لگتا۔۔۔پر کیا کروں مجبوری ہے۔۔۔بس اب تو کچھ ماہ رہ گئے ہیں۔۔۔پھر تمہاری آپی سی ایس ایس آفیسر بن کر آئے گی۔۔۔۔ انشااللہ۔۔۔پر آپی آپکا تو وہاں دل لگایا ہوگا۔۔۔کیونکہ بھائی شازل جو وہاں ہیں۔۔۔سجل شرارت سے بولی۔۔۔ چپ ایک دم چپ۔۔۔ابو امی نے سن لیا تو پتا ہے نہ۔۔۔ابو تو ویسے ہی خالہ اور شازل کو پسند نہیں کرتے۔۔۔اور رہی بات وہاں شازل کے ہونے کی تو یار وہ اب مجھ سے بات ہی نہیں کرتے۔۔۔وہ بہت بدل گئے ہیں۔۔۔بہت کھڑوس سے ہیں۔۔۔مجھ سے تو ٹھیک سے دیکھتے بھی نہیں۔۔۔ہانیہ دکھ سے بولی۔۔۔ تو آپ نے ان سے بات کرنی تھی نہ۔۔۔کہ وہ کیوں بدل گئے ہیں۔۔۔سجل نے مشورہ دیا۔۔۔ہانیہ کی کوئی دوست نہیں تھی اسلیے وہ اپنی ہر بات سجل کو بتاتی تھی۔۔۔سجل ہانیہ سے چار سال چھوٹی تھی۔۔۔پر وہ باتو میں اس سے بڑی لگتی تھی۔۔۔ نہیں مجھے تو ڈر لگتا ہے ۔۔پر کہ وہ بات کریں گی۔۔۔ کیا۔۔۔؟؟نانو کو بھی آپ نے بتا دیا۔۔۔۔نانو کی بات پر تو سجل کو شاکڈ لگا تھا۔۔۔ ہمم۔۔۔کل آتے ہوئے نانو نے مجھ سے پوچھا تھا تو میں نے انھے بتا دیا۔۔۔ آپی آپ کو ڈر نہیں لگا۔۔۔ لگا تھا۔۔۔پر نانو نے پوچھا ہی ایسے کے مجھے سب بتانا پڑا۔۔۔لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ وہ کہہ رہی تھی تمہارے آنے سے پہلے میں شازل سے بات کرونگی۔۔۔ ارے واہ آپی پھر تو بہت اچھا ہوجاۓ گا۔۔۔آپ کی تو ہر وش پوری ہو جاۓ گی۔۔اگر بھائی نے ہاں کردی۔۔۔سجل چہک کر بولی۔۔۔ اللہ‎ کریں ایسا ہی ہوجاۓ۔۔۔ورنہ مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے۔۔۔ آپ فکر مت کریں اللہ‎ سب بہتر کریں گا۔۔۔ امین۔۔۔ہانیہ بس یہی کہہ سکی۔۔۔۔


نانو آپ کی میڈیسن۔۔۔کل مجھے یاد نہیں رہا اور آپ نے بھی نہیں یاد کروایا۔۔۔پر آج میں یاد سے لے کر آیا ہوں۔۔۔شازل سائیڈ ٹیبل پر میڈیسن رکھتے ہوئے ان سے مخاطب ہوا۔۔۔ شکریہ میرے بچے۔۔۔نانو نے محبت سے جواب دیا۔۔۔ چلے اب آپ آرام کریں میں چلتا ہوں۔۔کہتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔ شازل۔۔۔؟؟نانو نے اسے آواز دی۔۔ جی نانو۔۔؟؟ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے اگر تم فری ہو تو۔۔۔؟؟ جی میں فری ہوں آپ کہے۔۔۔شازل دوبارہ انکے قریب بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ ہانیہ تمہیں پسند کرتی ہے۔۔۔نانو سنجیدگی سے بولی۔۔۔ جانتا ہوں۔۔۔شازل نےبینا ان سے نظریں ہٹائیں جواب دیا۔۔۔جیسے اس کے لیے یہ عام سی بات ہو۔۔۔ اور نانو شازل کے جواب پر حیرانگی سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔۔ بس آپ نے یہی بتانا تھا۔۔۔شازل نے سوالیہ نظروں سے انھے دیکھا۔۔۔۔ نہیں۔۔۔بلکہ یہ بات تم سے بھی پوچھنی تھی۔۔۔کیا تم بھی اسے پسند کرتے ہو۔۔۔؟؟ اب کی بار نانو کے سوال پر شازل چونکا۔۔ اس سے پہلے وہ جواب دیتا نانو فوراً بولی۔۔ شازل مجھ سے جھوٹ مت بولنا۔۔۔بچپن سے تم میرے ساتھ رہتے ہو اور میں تمہاری ہر بات سے اچھے سے واقف ہوں۔۔۔اسلیے جو تمہارے دل میں بات ہے اسی کو اپنی زبان پر لے کر آنا۔۔۔نانو اپنی بات مکمل کرتے ہی خاموش ہوگئی۔۔۔انھیں اب شازل کے جواب کا انتظار تھا۔۔۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد شازل سر جھکا کر بولا۔۔۔ نانو میں ہانیہ کو پسند نہیں کرتا۔۔۔ شازل کی بات پر تو نانو کو دھچکا لگا۔۔۔ پھر سمبھل کر بولا۔۔ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔۔۔وہ محبت جو بلکل پاک ہے۔۔۔وہ جو مجھے کبھی کسی سے نہیں ہوئی۔۔۔پر نانو شاید ہم ایک دوسرے کے لیے نہیں بنے۔۔ہم ایک نہیں ہو سکتے۔۔۔شازل کی آواز بھاری ہو گئی۔۔۔آنسو کا گولہ اسکے حلق میں اٹک کر رہ گیا تھا۔۔۔ کیوں میرے بچے تم ایسا کیوں کہہ رہے ہو۔۔۔ نانو کیا آپ ماما کو نہیں جانتی۔۔۔ شازل وقت بدل گیا ہے۔۔وہ سب بھول گئی ہو گی۔۔۔نانو نے اسے یقین دہانی کرائی۔۔۔ کچھ نہیں بھولی وہ۔۔۔سب یاد ہے انہیں۔۔ تم ایک بار اس سے بات۔۔۔اس سے پہلے وہ مزید کچھ کہتی شازل نے انکی بات کاٹی۔۔۔ آپ کو کیا لگتا ہے میں نے ان سے بات نہیں کی ہو گی۔۔۔؟؟ایسا نہیں ہے نانو۔۔۔میں نے ان سے بات کی تھی۔۔۔لیکن وہ نہیں مانی۔کہتی ہیں جس کے باپ نے تمہاری ماں کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی تم اس اسے شادی کرنا چاہتے ہو۔۔۔میں نے انکی بہت منت سماجت کی۔۔میں نے کہا سب بھول جائیں۔۔مجھے ہانیہ سے بہت محبت ہے مجھے اس ہی شادی کرنی ہے۔۔۔پر انکی اگلی بات پر میں خاموش ہوگیا۔۔ جب انہوں نے کہا کہ کر لو اس سے شادی۔۔لیکن یاد رکھنا میں اسی دن ہی زہر کھا لو گی۔۔۔اور تم میرے جنازے کو بھی کندھا نہیں دو گے۔۔۔شازل جو کب سے خود پر ضبط کیے بیٹھا تھا۔۔۔اب بچو کی طرح رو رہا تھا۔۔۔ نانو نے فوراً نے اسے گلے لگایا۔۔۔مت رو میرے بچے میں ہوں نہ۔۔۔سب ٹھیک کر دونگی۔۔۔میں بات کرونگی آئمہ سے۔۔۔شازل کو ایسے دیکھ کر نانو بھی رو دی تھی۔۔۔ نانو میں تو پھنس کر ره گیا ہوں۔۔۔ایک طرف ماں ہے اور دوسری طرف میری جینے کی وجہ۔۔۔ماں کے بغیر ره نہیں سکتا اور ہانیہ کے بغیر رہنا نہیں چاہتا۔۔اس سے دور ہونہ میرے لیے کسی اذیت سے کم نہیں ہے۔۔۔۔میں جانتا ہوں اسے تکلیف ہوتی ہے جب میں اس سے ٹھیک سے بات نہیں کرتا پر میں کیا کروں۔۔۔میں ڈرتا ہوں اگر ہم ایک دوسرے کے مزید قریب ہوۓ تو ہم ایک پل بھی دور نہیں ره سکے گے۔۔۔ شازل تم اس کے ساتھ ایسا مت کرو۔۔۔وہ تمہاری بے رخی برداشت نہیں کر پاۓ گی۔۔۔تم اس سے باتیں کیا کرو اسکو وقت دیا کرو۔۔۔ہونہ تو وہی ہے نہ جو قسمت میں لکھا ہے۔۔۔اور مجھے یقین ہے اللہ‎ تم دونو کو ایک کر دے گا۔۔۔نانو نے اسے یقین دہانی کرائی۔۔۔ نانو لیکن۔۔۔شازل نے بات ادھوری چھوڑ دی۔۔۔ تم چاہتے ہو نہ کہ وہ سی ایس ایس کریں۔۔یہ خواہش بھی تو تم نے ہی اس کے دل میں ڈالی تھی نہ۔۔۔لیکن تمہارے نظر انداز کرنے کی وجہ سے وہ ویسے دل نہیں لگا رہی جیسے اسے لگانا چاہیے اسے تمہاری سپورٹ کی ضرورت ہے۔۔شازل اپنے لیے نہیں تو اسکے فیوچر کے لیے اسکا ساتھ دو۔۔۔نانو نے التجا کی۔۔۔ شازل نے ایک نظر انھے دیکھا۔۔۔اور بینا جواب دیے کمرے سے چلا گیا۔۔۔

   0
0 Comments